Latest: Add Latest Article Here | Recommended: Add Recommended Article Here

Ilm o Adab website you have Seerat un Nabi PBUH, Quotes of the Day, Azkar e Masnoona, Stories, Model Speech like waldain ki azmat and much more.


Showing posts with label Stories. Show all posts
Showing posts with label Stories. Show all posts

Monday, 22 January 2018



آخری انسان جو جنت میں جائے گا

:اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں
 مسلمانوں سب سے آخری جنتی جو سب سے آخر میں جنت میں جائے گا۔جب پل صراط سے گذر رہا ہوگا۔
کبی وہ گرے گا، کبھی بیٹھے گا، کبھی کھڑا ہوگا۔آخر پل صراط سے گذر جائے گا۔
:آگ کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور کہے گا
اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے آگ سے بچا لیا
آگے جائے گا۔سوال کرے گا۔
یاربی
اے میرے رب تو نے مجھے جہنم سےتو آزاد کر دیا۔
یہ سامنے درخت ہےاس کی چھاؤں میں مجھے پہنچا دیجیئے۔
:خالق و مالک صحیح بخاری کی روایت ہےفرمائے گے
میرے بندے کچھ اور تو نہیں مانگو گے؟
میں کچھ اور نہیں مانگو گا۔
وعدہ رہا۔ وعدہ ہو جائے گا۔
خالق و مالک وہاں پہنچائیں گے۔
!پھر کہے گا یا رب
فلاں درخت کی چھاؤں تو اس بھی پیاری ہے وہاں تک لے جائیے۔
:خالق و مالک فرمائیں گے
آدم کے بیٹےیہ کیاتم نے ابھی وعدہ کیا اور ابھی اسے بھول گئے۔
کہا نہیں خالق و مالک مجھ پر رحمت فرمائیے وہاں تک لے جائے۔
خالق و مالک وہاں تک جانے کا بندوبست فرمائیں گے۔
وہاں بیٹھے گاجنت کے قریب درخت دیکھے گا۔کہے گا یا ربی اے خالق و مالک وہاں تک پہنچا دیجئے
:خالق و مالک پھر فرمائیں گے
اتنا فراڈ اے آدم کے بیٹے ابھی تو نے وعدہ کیا اور ابھی بھول گئے
جنت کے قریب پہنچے گا۔کہے گا یا ربی  خالق و مالک اب مجھے جنت میں داخل فرما دیجیئے۔ 
:خالق و مالک فرمائیں گے
جاؤ جنت میں داخل ہو جاؤ
جب جنت کے پاس پہنچے گا۔جنت بھری ہوئے نظر آئے گی،واپس پلٹے گا، اور کہے گا یارب
اللہ آپ مجھ سے مذاق کر رہے ہیں، جنت تو بھری ہوئی ہے میں کہاں جاؤں 
خالق و مالک مسکرائیں گے۔ صحیح بخاری اور مسلم کی روایت بتاتی ہےکہ اللہ کے رسول بھی بیان کرتے وقت مسکرا گیئے اور کہا اللہ فرمائیں گے
میرے بندے جاؤ، تم کہتے ہو کہ جنت بھری ہوئی ہے جاؤ جتنی دنیا تھی اتنی اور دنیا اتنی اور دنیا دس دنیا اگر بن جائیں تو اتنی زمین اتنا مقام میں تجھے جنت میں نصیب کرتا ہوں۔جنت میں پہنچ جائے گا۔
یہ ادنیٰ جنتی کی بات ہو رہی ہے۔اعلٰی جنتی کی بات تو آئی ہی نہیں جنت میں جا کے کہے گا۔
رضیت یا رب رضیت یا رب
اللہ میں راضی ہو گیا۔
خالق و مالک فرمائیں گے تمنا یا عبدی تمنا یا عبدی
میرے بندے تمنا تو کر کہے گا یا ربی مجھے یہ بھی چاہیئے میرے بندے یہ بھی لے لو اللہ مجھے یہ بھی چاہیئے میرے بندے یہ بھی لے لویہاں تک کہ ساری خواہشات ختم ہو جائیں گی۔
پھر خالق و مالک اسے یاد کروائیں گےکیا فرمائیں گے میرے بندے تمہیں یہ نہیں چاہیئے ہاں اللہ میں بھول گیا مجھے یہ بھی چاہیئے میرے بندے یہ بھی لے لے سب چیزیں عنایت ہو جائیں گی۔
آواز آئے گی 
جب جنتی جنت میں جائے گا آواز دینے والے آواز دے گا، اوہ جنتیوں آج تم سے اللہ نے جو وعدہ دنیا میں کیا تھاوہ پورا کرنا چاہتے ہیں۔
جواب دیں گے جنتی
ابھی کچھ اور انعام ملنا ہے۔جہنم سے آزاد ہو گئے، جنت میں آگئے اور چہرے چمک رہے ہیں آواز آئے گی 
اوہ جنتیوآج تمہیں میں ایسی صحت سے نوازنا چاہتا ہوں جس کے بعد کبھی بیماری نہیں آئے گی ایسی جوانی دینا چاہتا ہوںجس کے بعد بڑھاپا نہیں آئے گا، ایسی نعمتیں دینا چاہتا ہوں۔ جو کبھی چھینوں گا نہیں اور ایسی زندگی دینا چاہتا ہوں جس کے بعد موت نہیں آئے گی ۔
تینتیس سال کا گھبرو جوان بن کے انسان جنت میں جائے گا۔ادنا جنتی سب خواہشیں پوری ہو جائیں گیں، کیسی کیسی خواہشیں 
قُـطُوْفُہَا دَانِيَۃٌ۝۲۳ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا ہَنِيْۗـــــًٔــــۢا بِمَآ اَسْلَفْتُمْ فِي الْاَيَّامِ الْخَالِيَۃِ۝۲۴ 
خواہش کرے گا، خالق و مالک یہ پھل چاہیئے، خواہش کرنے کی دیر ہے، وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم سے وہ خوشہ قریب آجائے گا، جب اس خوشے کو لے لے گا
آج انسان امرود دیکھ کر توڑتا ہے، چار مہینے انتظار کرتا ہے لیکن جنت میں کیا ہوگا، ایک پھل توڑا ہے توڑ کے ابھی فارغ ہوا اس سے بہتر لگ جائے گا۔
:اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا
جنت کے پھل جس کی بابت بیان کرتے ہوئے اللہ کے رسولﷺ فرماتے ہیں کہ جب ایک مرتبہ جنت دیکھائی گئی آگے بڑھ کے وہ خوشے لینا چاہیے، اور کہا اگر میں خوشے لے آتا، تو رہتی دنیا تک لوگ اس کو کھاتے رہتے وہ ختم نہ ہوتا۔ 
اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں: جب ساری کی ساری نعمتیں مل جائیں گی، جنتی جواب دیں گے، خالق و مالک کچھ اور بھی نعمت ہے، سب کچھ مل گیا ہے۔ رضیت یا رب، رضیت یا رب اللہ میں راضی ہو گیا۔ 
:سب نعمتوں کے بعد خالق و مالک کا دیدار ہوگا اور اللہ کے رسول ﷺ فرماتے ہیں
خالق و مالک نور کے پردے ہتا دیں گے پھر دیدار الٰہی ہوگا۔جنت کی ہر نعمت انسان جنت میں جا کے بھول جائے گا، جب اللہ کا دیدار ہو گا۔آواز آئے گی۔
سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ۝۵۸ 

خالق و مالک دیدار کروانے کے بعد دوبارہ نور کے پردے سامنے لے آئیں گے اور کہیں گے ، جنتیومیری طرف تم پر سلامتی ہو۔  اور آج تمہیں میں نے ایسی زندگی دے دی ہےجس کے بعد کبھی موت نہیں آئے گی۔
میری اللہ سے دعا کہ اللہ ہمیں اپنے دیدار کا مستحق بنائے۔ آمین یا رب العالمین




Read More >>

Saturday, 9 September 2017






مرنے کے وقت کی کیفیت

جب روح نکلتی ہے تو انسان کا منہ کھل جاتا ہے ہونٹ کسی بھی قیمت پر آپس میں چپکی ہوئی نہیں رہ سکتے ... روح پیر کو کھنچتی ہوئی اوپر کی طرف آتی ہے جب پھیپھڑو اور دل تک روح کھینچ لی جاتی ہے تو انسان سانس ایک ہی باہر کی طرف ہی چلنا لگتی ہے یہ وہ وقت ہوتا ہے جب چند سیکینڈو میں انسان شیطان اور فرشتوں کو دنیا میں اپنے سامنے دیکھتا ہے ۔

ایک طرف شیطان اس کے کان کے ذریعہ کچھ مشورے تجویز کرتا ہے تو دوسری طرف اس کی زبان اس کے عمل کے مطابق کچھ لفظ ادا کرنا چاہتی ہے اگر انسان نیک ہوتا ہے تو اس کا دماغ اس کی زبان کو کلمہ اے شہادت کی ہدایت دیتا ہے اور اگر انسان کافر مشرک بددين یا دنیا پرست ہوتا ہے تو اس کا دماغ کنپھيوذن اور ایک عجیب ہیبت کا شکار ہو کر شیطان کے مشورے کی پیروی ہی کرتا ہے اور انتہائی مشکل سے کچھ لپھ ذ زبان سے ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے ۔

یہ سب اتنی تیزی سے ہوتا ہے کی دماغ کو دنیا کی فضول باتوں کو سوچنے کا موقع ہی نہیں ملتا ۔ انسان کی روح نکلتے ہوئے ایک زبردست تکلیف ذہن محسوس کرتا ہے لیکن تڑپ لہذا نہیں پاتا کیونکہ دماغ کو چھوڑ کر باقی ذسم کی روح اس کے حلق میں اکٹھی ہو جاتی ہے اور جسم ایک گوشت کے بیجان لوتھڑے کی طرح پڑا ہوا ہوتا ہے جس میں کوئی حرکت کی گنجائش باقی ہی نہیں رہتی ۔

آخر میں دماغ کی روح بھی کھینچ لی جاتی ہے آنکھوں روح کو لے جاتے ہوئے دیکھتی ہیں اس آنکھوں کی پتلیاں اوپر چڑھ جاتی ہیں یا جس سمت فرشتہ روح كبذ کرکے جاتا ہے اس طرف ہو جاتی ہیں ۔

اس کے بعد انسان کی زندگی کا وہ سفر شروع ہوتا ہے جس میں روح تکلیفوں کے تہہ خانوں سے لے کر آرام کے محلات کی آہٹ محسوس کرنے لگتی ہے جیسا کہ اس سے وعدہ کیا گیا ہے ۔۔۔۔ جو دنیا سے گیا وہ واپس کبھی نہیں لوٹا ۔

صرف اس لئے کیونکہ اس کی روح عالم اے برذکھ میں اس گھڑی کا انتظار کر رہی ہوتی ہے جس میں اسے اس کا ٹھکانا دے دیا جائے گا ۔ اس دنیا میں محسوس ہونے والی طویل مدت ان روحوں کے لیے چند سےسیکنڈو سے زیادہ نہیں ہوگی یہاں تک کہ اگر کوئی آج سے کروڑوں سال پہلے ہی کیوں نہ مر چکا ہو ۔

مومن کی روح اس طرح کھینچ لی جاتی ہے جیسے آٹے میں سے بال نکالا جاتا ہے ۔ گناہ گار کی روح خار دار درخت پر پڑے سوتی کپڑے ھیںچو کی طرح کھینچی جاتی ہے ۔۔۔

اللہ تعالی ہم سب کو موت کے وقت کلمہ نصیب پھرماکر آسانی کے سات روح قبض فرما اور نبی اے پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب فرما ۔

آمین یا رب العالمین!



Read More >>


Copyright © 2016 - Ilm o Adab - All Rights Reserved
(Articles Cannot Be Reproduced Without Author Permission.)
| Powered By: Islamic Stories