سیرت النبیﷺ اور غلبۂ اسلام
ہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰي وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْہِرَہٗ عَلَي الدِّيْنِ كُلِّہٖ وَلَوْ كَرِہَ الْمُشْرِكُوْنَ [التوبۃ: 33]
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں
ظَہَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِيْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ يَرْجِعُوْنَ۴۱ [الروم: 4]
خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے عجب نہیں کہ وہ باز آجائیں
i۔ برصغیر
۔ مذہبی صورتحال
- 33 سے 33 کروڑ
- ڈاکٹر گستاولی بان (Gustav le Bon) فرانسیسی محقق نے ’’تمدن ہند‘‘ میں لکھا ہے:
’’زندگی کی کوئی ضرورت پوری کرنے والی چیز دیوتا بن چکی تھی۔ جمادات، نباتات، معدنیات، پہاڑ، دریا، حیوانات حتی کہ آلات تناسل‘‘۔۔۔
’’لنگم اور یونی کی قابل شرم کہانی۔۔۔
۔ معاشرتی صورتحال
منو سمرتی ہندوستانی سماج کے لیے مرتب کردہ سماجی قانون کے مطابق
قادر مطلق نے ۔۔۔۔ منہ ، بازئووں، رانوں اور پیروں سے، ۔۔۔ برہمن، کھتری، ویش، شودر۔
شودر برہمن ہاتھ لگائے تو ہاتھ کاٹ۔۔۔۔ گالی۔۔۔۔ زبان تالو سے کھینچ دی جادعوی کرے کہ تعلیم دے سکتا ہے۔۔۔ تو کھولتا ہوا تیل اسے پلایا جائے۔۔۔ کتے۔۔۔ بلی۔۔۔ مینڈک۔۔۔ کوے۔۔۔ الو۔۔۔او ر شودر کو مارنے کا کفارہ برابر ہے۔
ii۔ روم و ایران (قیصر و کسری)
ایران - سیاسی صورتحال
ایران کے بادشاہ اس بات کے مدعی تھے ۔۔۔ ان کی رگوں میں خدا کا خون ۔۔۔ چوکھٹ پر سجدے کرتے ۔۔۔ ان کی الوہیت کے ترانے گاتے۔۔۔ نام تک نہ لیا جاتا۔۔۔
عین عہد نبوی ادھر سراج منیر کی کرنیں طلوع ہو رہی تھیں۔۔۔ ایران خسرو پرویز (590 - 628 عہد حکومت) کی تکبر کی یہ صورت حال تھی۔۔۔ کتبوں میں اس کا یہ القاب باقاعدہ لکھا تھا: ’’خدائوں میں انسان غیر فانی، انسانوں میں خدائے لاثانی‘‘ ۔۔۔
ایران کا بادشاہ
½2 سونے کے تاج کے نیچے بیٹھتا۔۔۔ کلاہ کی قیمت
ایران کا آخری بادشاہ
ایک ہزار باورچی، ایک ہزار مغنی ، ایک ہزار چیتوں کے خادم، شکروں کے ایک ہزار نگران، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو قابل رحم سمجھتا تھا۔ (ایران بعہد ساسانیاں، پروفیسر آرتھر، 339)
وحشیانہ سزائیں
شاہان ایران اپنی توہین، تضحیک پر موت کے سزا دیتے اور بعض سزائیں انتہائی وحشیانہ نہ ہوتی تھیں۔ ان میں سے کشتیوں کا عذاب سب سے خوفناک تھا۔ کبھی مجرموں کو دیوار میں زندہ گاڑ دیا جاتا، زندہ کی کھال کھینچی جاتی، چو میخہ کرنا، ، اردوشیر سوم کے بارے میں روایات تمدن قدیم میں لکھا ہے کہ اس کے اپنے ایک سپاہی کو اپنی توہین کا انتقام لینے کے لیے دو کشتیاں بنوائیں، اور اس انداز میں کہ وہ ایک دوسری پو پوری طرح جفت ہوسکیں، جوڑی جاسکیں، ایک کشتی میں سپاہی کو لٹا کر دوسری اس پر مضبوطی سے جڑ دی۔ اس کے ہاتھ، پائوں اور منہ کشتی سے باہر رکھے گئے، سترہ دن اسی عذاب میں تڑپ تڑپ کر مر گیا۔
[روایات تمدن قدیم، ص 158 - 159]
بعض جنگی قیدیوں کو مرنے کے بعد بھی ان کی کھال اتارتے، بھس بھروا کر کسی بڑے آتشکدے میں بطور عبرت رکھ دیتے۔
[دائرہ المعارف جوان ، ص 376 ، 377، غلبۂ روم ، ص: 30]
خسروپرویز نے اپنے نام کے ساتھ باقاعدہ یہ القاب لکھوا رکھے تھے:
’’خدائوں میں انسان غیر فانی، اور انسانوں میں خدائے لائے نی‘‘
[ایران بعہد ساسانیاں، ص: 339 ، بحوالہ سیرت انسائیکلوپیڈیا، 1/ 400]
جب اسلام فتوحات کے نتیجے میں ایران کا آخری تاجدار یزدگرد اپنے دارالحکومت مدائن سے فرار ہوا۔ تو اس حالت میں بھی اس کے ساتھ ایک ہزار باورچی، ایک ہزار مغنی، ایک ہزار چیتوں کے منتظم، اور ایک ہزار شیروں کی دیکھ بھال کرنے والے خدم چشم اور مصاحبین موجود تھے۔ اس کے باوجود وہ محسوس کرتا تھا کہ سامان تعیش کی کمی کے باعث قابل رحم ہے۔
[تاریخ ایران ، ص: 498]
معاشرتی صورتحال
مزدک نامیملحد ایرانی فلسفی کا گروہ ۔۔۔ عورت، آگ، پانی اور چارے کی مانند۔۔۔
5ویں صدی کے وسط کا حکمران یزدگردوم ۔۔۔۔ بیٹی (طبری) بہرام چوبیں 6 صدی عیسوی ۔۔۔ بہن ۔۔۔ (ایران بعہد ساسانیاں۔۔۔)
مزدک ۔۔۔ عورتوں کو سب کیلئےحلال قرار دیا۔۔۔ (شہرستانی، الملل والنحل)
قیصر روم
اہل کتاب بستے تھے۔۔۔ یہودی اور عیسائی۔۔۔
610ء عہد نبوی کے بالکل قریب یہودیوں نے عیسائیوں کے خلاف یلوہ کیا۔۔۔ مشہور فوجی ابنوسوس Bonosos نے پوری یہودی آبادی کا خاتمہ کیا۔۔۔ ہزاروں کو تلوار سے مارا۔۔۔ سینکڑوں غرق ۔۔۔ درندوں کے سامنے ۔۔۔
قیصر روم فوکاس
نبی علیہ السلام کی نبوت سے 8 سال پہلے ۔۔۔ فوکاس نامی جرنیل نے قیصر روم ماریس کے خلاف بغاوت کر دی ۔۔۔ اور تخت سلطنت پر قابض ہو گیا ۔۔۔ مارس کو5 بیٹوں کے ساتھ گھسیٹ کر لایا گیا ۔۔۔ پہلے بیٹوںکو قتل۔۔۔ باپ بیٹوں کے کٹے ہوئے سر ۔۔۔ قسطنطنیہ کے دروازوں پر لٹکا دیئے گئے۔۔۔ بادشاہ کی ملکہ اور تین بیٹیوں کی آنکھیں چھیدی گئیں۔۔۔ زبانیں گدی سے کھینچ ۔۔۔ پھر یکے بعد دیگرے ۔۔۔ ہاتھ پائوں کاٹ ۔۔۔ برہنہ جسموں پر تاز یانے ۔۔۔ پھر انہیں جلتے الائو میں پھینک دیا گیا۔
[غلبۂ روم ۔ ص: 67 - 68، بحوالہ سیرت انسائیکلوپیڈیا : 1 / 488]
یورپ
رومی حکمرانوں نے یورپ میں ایک گول اکھاڑہ بنوایا تھا ۔۔۔ کولوسیم Colosseum نیم دائرہ وی سیڑھیوں میں 50 ہزار تماشائی بیٹھ سکتے تھے۔۔۔ مسلح جنگجوؤں اور وحشی درندوں کے مقابلے ہوتے ۔۔ تاریخ بتاتی ہے ۔۔۔ کبھی اس میں نہتے باغیوں اور غلاموں کو دھکیل دیا جاتا ۔۔۔ بھوکے شیر اور چیتے چھوڑ دیئے جاتے۔۔[Oxford English Refrence Dictionary, P.286]
انقلاب نبوی کی ایک جھلک
مکی دور (تقریباً 13 سال)
* اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِيْ خَلَقَ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اِقْرَاْ وَرَبُّكَ الْاَكْرَمُالَّذِيْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِعَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ
ترجمہ: (اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا ۔ جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا۔ پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے ۔ جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا ۔ اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا ۔ [العلق: 1 - 5]
* يٰٓاَيُّہَا الْمُدَّثِّرُقُـمْ فَاَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْوَثِيَابَكَ فَطَہِرْ وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ
ترجمہ: اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو ۔ اُٹھو اور ہدایت کرو ۔ اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو ۔ اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو۔ اور ناپاکی سے دور رہو۔ اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو۔ اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو۔ [المدثر : 1 - 7]
* يٰٓاَيُّہَا الْمُزَّمِّلُ قُـمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًانِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِيْلًااَوْ زِدْ عَلَيْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِيْلًااِنَّا سَـنُلْقِيْ عَلَيْكَ قَوْلًا ثَـقِيْلًا اِنَّ نَاشِـئَۃَ الَّيْلِ ہِيَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِيْلًااِنَّ لَكَ فِي النَّہَارِ سَبْحًا طَوِيْلًا وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ اِلَيْہِ تَبْتِيْلًا رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَفَاتَّخِذْہُ وَكِيْلًا وَاصْبِرْ عَلٰي مَا يَقُوْلُوْنَ وَاہْجُرْہُمْ ہَجْرًا جَمِيْلًا
ترجمہ: اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو ۔ رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات۔ (قیام) آدھی رات (کیا کرو)۔ یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو ۔ ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے۔ کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے ۔ دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں ۔ تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بےتعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہوجاؤ ۔ مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ ۔ اور جو جو (دل آزار) باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان کو سہتے رہو اور اچھے طریق سے ان سے کنارہ کش رہو ۔ [المزمل: 1 - 10]
* تحنث (حدیث عائشہ)
* تعلیم
* قُم
* انداز
* تکبیر
* تطہیر
* شرک سے بیزاری
* قیام الیل۔ تلاوت
* ہُوَالَّذِيْ بَعَثَ فِي الْاُمِّيّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْہُمْ يَتْلُوْا عَلَيْہِمْ اٰيٰتِہٖ وَيُزَكِّيْہِمْ وَيُعَلِّمُہُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَۃَ۰ۤ وَاِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ
ترجمہ: وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں ان ہی میں سے (محمدﷺ) کو پیغمبر (بنا کر) بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔ اور اس ے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔ [الجمعہ: 2]
* تلاوت ۔ تعلیم کتاب۔ تعلیم حکمت۔ تزکیہ
مدنی دور 10 سالہ
* غزوہ بدر 2 ھ * معرکۂ تبوک 9ھ
* غزوہ أحد 3ھ *حجۃ الوداع 10ھ
* فتح مکہ 8ھ *19غزوات
* 63 سرایا
* 259 شہداء، 759کفار مقتولین
* مدنی ریاست 30 لاکھ مربع کلومیٹر
* 10 سالہ مدت روزانہ 822 کلو میٹر
* 10 ہجری میں ایک لاکھ چالیس ہزار مسلمان
[پیغمبر اسلام ، ڈاکٹر حمید اللہ، ص: 670]
خلفائے الاسلام
قال ابوبکر واللہ لوددت أنی کنت شجرۃ تؤکل و تُعضد وددت أنی خضرۃ تاکلنی الدواب
أن عمر رأی آبابکر وھو مدل لسانہ آخذبیدہ فقال: ما تصنع یا خلیفۃ رسول اللہ! فقال؛ إن ھذا أوردنی المواردا!؟]
قالت عائشۃ: مات ابوبکر فما ترک دینارا ولا درھماً
عن عائشۃ قالت: إن أبابکر حین حضرتہ الوفاۃ قال لعائشۃ، إنی لاأعلم لآل بکر من ھذا المال شئ الا ھذہ اللقحۃ، وھذا الغلام العقیل کان یعمل سیوف المسلمین، ویخدِمنا، فإذامُتُّ فادفَعیہ إلی عمر رضی اللہ عنہ، فلما بعثت بہ إلی عمر قال: یرحم اللہ أبکر لقد أتعب من بعدہ
۔قال ابوبکر لما احتضر: انظر وا ثوبی ھذین فاغسلوھما فکفنونی فیھما فان الحي أحوج إلی الجدید من المیت۔
[کتاب الزھد، لابن، حنبل]
عمر بن الخطاب
* انس بن مالک : سمعت عمر بن الخطاب وخرجت معہ حتی دخل حائطاً فسمعتہ یقول: وبینی وبینہ جدار، وھو فی جوف الحائط، عمر أمیرالمؤمنین بغ واللہ یا ابن الخطاب لتتقین اللہ أولیعذبنک۔
* عن عثمان بن عفان إلی لشاہد عمر بن الخطاب ۔۔۔ ، وھو یقول: ویلی وویل أمی إن لم یغفرلی ۔۔۔ ثلاثاً۔۔۔
* کان فی وجہ عمر خطان أسودان من البکاء ۔۔۔
[کتاب الزھد، امام احمد]
عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " لَيَبْلُغَنَّ هَذَا الْأَمْرُ مَا بَلَغَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ، وَلَا يَتْرُكُ اللَّهُ بَيْتَ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ هَذَا الدِّينَ بِعِزِّ عَزِيزٍ، أَوْ بِذُلِّ ذَلِيلٍ، عِزًّا يُعِزُّ اللَّهُ بِهِ الْإِسْلَامَ، وَذُلًّا يُذِلُّ اللَّهُ بِهِ الْكُفْرَ ".
[مسند احمد: 16957]
Fehm e Seerat Course | Day 4 | Ghalba e Islam | Prof. Ubaid ur Rehman Mohsin | Ellahabad | 29-11-17
Read More >>